Thursday, March 15, 2018

تقسیم ہند کے بعد بنگلہ دیش

حقیقت کہوں تو یہ وہ دور تھا جب کارواں ایک بہت ہی غلط راستہ اختیار کرچُکا تھا تب آکر اسے کُچھ سیاست دان کہوں جنرل کہوں نہ  جانے کن کن ناموں سے نوازوں ،اِن دانشوروں نے آکر اِس قوم کو راستہ دکھانے کے لیے برصغیر میں ہند  کو دو حصوں میں بانٹنے کا فیصلہ کیا کہ  یہاں دو مذہب کے لوگ ایک ساتھ نہیں رہ سکتے ہمیں انگریزوں سے نجات پاکر اپنی اپنی الگ ریاستیں بنانی ہوں گی  ، تو اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے سر سید احمد خان نے دو قومی نظریہ پیش کیا  ، دو قومی نظریہ دو قوموں مذہبوں کو الگ الگ ممالک یا خطوں میں رہنے کے لیے متعارف کیا گیا  شاید اِسی کی مدد سے کُچھ حوصلے اور بھی بڑھے اور آزادی کا خواب سچ ہوتا دکھائی  دینے لگا۔اِس کو اگر ہم ایک مِشن سمجھ لیں تو بہتر ہے، ایک جوش کے ساتھ پاکستان کی آزادی قائد اعظم محمد علی جناح  کی قیادت میں  14 اگست کو وجود میں آیا ، درج ذیل چند لائن کُچھ مختصر وکیپیڈیا سے لیے گیے معلومات ہیں  جو کہ تقسیم ہند قانون کے بارے میں ہیں۔ 4 جولائی 1947ء کو مسودہ قانون برطانوی پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ 15جولائی کو دارالعوام نے اس کی منظوری دے دی، 16 جولائی 1947ء کو دار الامراء نے بھی اس کی منظوری دے دی ۔ 18 جولائی 1947ء کو شاہ برطانیہ نے بھی اس کی منظوری دے دی ، پھر اس قانون کے تحت تقسیم ہند کا عمل شروع ہُوا اور دو نئی مملکت پاکستان اورمملکت بھارت وجود میں آئیں،قانون کو شاہی اجازت 18 جولائی 1947 کو حاصل ہوئی ، او دو نئے ممالک پاکستان اور بھارت15 اگست کو وجود میں آئے، اور کہنے کو مسلمان اور ہندو دو الگ الگ ریاستیں بن گئیں ۔آج ہسٹری پڑھ کر بہت عجیب محسوس ہوتا ہے   اور کئی سوال دل و دماغ میں جنم لیتے ہیں جیسا کہ کیسے آزاد ہُوئے ہونگے ؟ یہ وہ وغیرہ وغیرہ ۔ چلیں خیر یہ تو سب ہمارے لیے قصے کے ہی مانند ہیں ۔     
تقسیم ہند کے بعد جب مملکت  پاکستان اور بھارت بنے تو نیا قصہ سامنے آیا جو کہ مشرقی پاکستان  کے شکل میں تھا ۔ بنگلہ دیش کی جنگ آزادی،  جو کہ بنگالی میں مکتی جدھو اورپاکستان میں سقوط مشرقی پاکستان یاسقوط ڈھاکہ کہ نام سے جانا جاتا ہے ، پاکستان کے دو بازوؤں، مشرقی ومغربی پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تھی جس کے نتیجے میں مشرقی پاکستان آزاد ہو کر بنگلہ دیش کی صورت میں دنیا کے نقشے پر ابھرا، اور پاکستان رقبے اور آبادی دونوں کے لحاظ سے بلاد اسلامیہ کی سب سے بڑی ریاست کے اعزاز سے محروم ہو گیا۔ بنگلہ دیش  یا کسی ملک کے آزادی کے تاریخ لکھنا بہت آسان ہے لیکن جس طرح  اُس وقت  کے قوموں نے قربانیاں دیں وہ تو خیر ہمارے تو سمجھ سے بالاتر ہے ۔
جنگ کا آغاز 26 مارچ 1971ءکو حریت پسندوں کے خلاف پاک فوج کے عسکری آپریشن سے ہوا جس کے نتیجے میں مقامی گوریلا گروہ اور تربیت یافتہ فوجیوں نے عسکری کاروائیاں شروع کیں ،افواج اور وفاق پاکستان کے وفادار عناصر کا قتل عام کیا۔ مارچ سے لے کے سقوط ڈھاکہ تک تمام عرصے میں بھارت بھرپور انداز میں  ترقی یافتہ فوجیوں اور دیگر گروہوں کو عسکری، مالی اور سفارتی مدد فراہم کرتا رہا ۔بالآخر دسمبر میں مشرقی پاکستان کی حدود میں گھس کر اس نے 16 دسمبر 1971ء کو ڈھاکہ میں افواج پاکستان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کیا۔  

No comments:

Post a Comment

وزیر اعلیٰ جام کمال صاحب کی گاڑی دوست جان نُور ویلی آف سی پیک گوادر میں آف روڈ ریلی کا ہرسال ہونا یا کروانا بہت ہی قابل تعری...