وزیر اعلیٰ جام کمال صاحب کی گاڑی
دوست جان نُور
ویلی آف سی پیک گوادر میں آف روڈ ریلی کا ہرسال ہونا یا کروانا بہت ہی قابل تعریف عمل ہے۔ اس ایونٹ کا ہونا بلوچستان جیسے صوبے بقول وفاق (چھوٹے صوبوں) کے لیے ترقی کی راہ پہ گامزن ہونا ہے۔ سب کچھ زیر بحث ہی ہے جو لکھا جارہا ہے. جہاں گوادر میں آج بھی پانی اور دیگر ماہی گیروں کے مسائل حل نہیں ہو پارہے، سُنے نہیں جارہے وہیں جناب وزیراعلیٰ جام کمال صاحب بھی آف روڈ ریلی میں شرکت کر کے بخوبی حصہ لے رہے ہیں۔ یہ کوئی غلط کام تو نہیں اُن کا شوق ہے کرلیں کوئی ممانعت نہیں لیکن اُسی شہرسے آپ نکل کر جاتے ہیں اور اُن کے مسائل سنتے ہی نہیں تو آپ کا شوق سمجھ سے بالاتر ہے۔
پیاسے لوگ جن کو کئی سال ہوچکے ہیں، پانی کے لیے کبھی پریس کلب کبھی سوشل میڈیا غرض کسی نہ کسی طریقے سے اپنی آواز حکومت تک پہنچا رہے ہیں لیکن جناب کی آمد اُن کے مسائل کے لیے نہیں بلکہ آف روڈ ریلی میں سرکاری خرچے پر آکر اپنی گاڑی کی نمائش اور گاڑی کو 240 کی رفتار میں بھگانا ہے نہ کہ اُن غریب ماہیگیروں کے لیے جو کہ جام کمال صاحب کے انتظار اور جواب کے لیے پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہے ہیں۔
ایک ویڈیو زیر نظر آئی جس میں جام کمال صاحب کی گاڑی آف روڈ ریلی میں بے قابو ہو کر ایک شخص کو کچل ہی چُکا تھا کہ اُس شخص نے اُٹھ کر اپنی جان بچالی۔ چلیں عوام کا کیا کچھ بھی ہوجائے وزیراعلیٰ صاحب کو کچھ نہ ہو۔ ریلی میں گاڑی بھگانے کا شوق تو رکھتے ہو تو اس گاڑی کو بھگانے کا کنٹرول بھی رکھو۔ جناب سے گزارش ہے کہ گوادر اور بلوچستان کے مسائل کو زیر غور لائیں تاکہ شکایات دُور ہوجائیں۔
وزیر اعلیٰ جام کمال صاحب کی ریلی میں گاڑی بھگانے کا انداز دیکھ کر حیرت بھی ہوئی اور خوشی بھی اور کچھ خیالات ذہن میں آئے جو کہ جام صاحب کی حکومت سے وابستہ ہیں کہ اگر جام صاحب اپنی حکومت کو بھی اسی طرح چلائیں تو بلوچستان ترقی کی راہ میں پہلی پوزیشن پر ہوگا۔ لیکن اگرچلانے کا انداز یہ کچلتے کچلتے بچنے والا ہوگا تو جناب آپ کو خیال داری اور احتیاط کی سخت ضرورت ہے۔ سرکار میں آنا شاید آسان رہا ہوگا آپ کے لیے، سرکار میں رہ کر عوام کی نمائندگی اچھی طرح سے کرنا بھی آپ پر فرض ہے۔
جناب آج بھی گوادر کے لوگ آپ سے اُمید لگائے بیٹھے ہوئے ہیں کہ کبھی نہ کبھی تو وزیراعلیٰ صاحب آکر ہمارے تحفظات کو سُن لیں گے مگر وزیراعلیٰ صاحب غیر ضروری کاموں جیسے کہ آف روڈ ریلی جو بھی کہو اُن کے ساتھ اپنا قیمتی وقت ضائع کر رہے ہیں۔ ( اپنا) مطلب آپ کا نہیں (ہمارا) یہ وقت بھی عوام کا ہے، یہ منسٹری بھی عوام کی ہے، یہ مراعات بھی عوام کے ہیں، آپ جناب کو صرف ان کا پاسباں بنا کر ایک فرد سامنے لایا گیا ہے تاکہ آپ اپنے فرائض صحیح معنوں میں انجام دیں۔
No comments:
Post a Comment