Wednesday, June 14, 2017

2018 کے انتخابات کا منظر نامہ

https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEjFh1FOxxoX3B5BCdFhvDdWp3_UrFi1BwhqIPY3ycnp4jbJL-P2WahAedDiIyITDkF_TegDHBd91AnQXm6SESu15YvFib7eaNbhJsfTYtW9_jlZIkJqam0YSewo81JL43X1Hfm1_DXewQE/s320/election-box.jpg
دوست جان نور
اس کرہ عرض پر ہر ملک کو بہتری اور ترقی کی جانب گامزن کرنے کے لیے ہر ملک کا اپنا آئینی نظام ہوتا ہے.کچھ ممالک بادشاہت سے وابستہ ہیں تو کچھ انتخابات سے اپنے اس سیاسی عمل کو صدیوں سے برقرار رکھے آرہے ہیں.
ایسا بھی اک ملک ہے, ممالک تو بہت ہیں پر اس کو دیکھنے کے بعد اس کی بارے میں اظہار کرنا اپنا فرض سمجھوں گا. ملک جو کہ سلطنت آف عُمان کے نام سے جانا جاتا ہے . سلطان قابوس بن سعید آل سعید 47 سال سے اپنی سلطنت کو سنبھالتے آرہے ہیں اور انہیں طویل عرصے کی سلطنت کا شرف بھی حاصل ہے. بیک وقت سلطان قابوس بن سعید مسلح افواج، وزیر دفاع، وزیر خارجہ اور مرکزی بینک کے چیئرمین کے عملے کے سربراہ بھی ہیں. اِک قدیم ملک ہے.
عُمان کا دوسرا بڑا شہر صلالہ جو صوبہ ظفار میں واقع ہے. شہر صلالہ تاریخ میں پیغمبروں کے شہر کے نام سے مشہور ہے.اِک دلچسپ شہر صلالہ میں تفریح کو بیرون ملک سے لوگ آتے ہیں. آج تک کوئی بھی سلطان کے خلاف نہیں بولا اور نہ ہی عُمان میں بغاوت عوام نے کبھی کی ہے.اسی طرح کچھ اور ممالک بھی اسی طرح سے چلتے آرہے ہیں. خیر یہاں تک تو بات تھی بیرون کی اب اپنے ملک کا بھی تحریری بیان عرض کرنا چاہوں گا.
پاکستان ، اسلامی جمہوریہ پاکستان جو کہ سن 14 اگست 1947 کو آزاد ریاست بنا. اس کے بانی قائداعظم محمد علی جناح ہیں. یہ ملک سیاسی نظام سے چلتا آرہا ہے, یہاں عوام کو جمہوری لحاظ سے ہر پانچ سال بعد اپنے حکومت میں انتخابات کے ذریعے اپنے ہی پسند کے رہنما چُننے کا حق حاصل ہے. یہ ملک اپنی مثال آپ ہے.
اب میں یہاں اپنے بارے میں بھی بتاتا چلوں, یہاں میں! انتخابات میں بھرپور حصہ لے کر اپنا ووٹ اپنے ہی پسندیدہ رہنما کو دے کر اُسے منتخب کرتا ہوں پھر اُسی کے خلاف دھرنا دے کر اُس کو مستعفیٰ ہونے کو کہتا ہوں. ایسا ہوں میں کیونکہ مجھے اپنے اوپر بھروسہ ہی نہیں. جمہوریت ہے یہاں عوام کو حق حاصل ہے پر اُسی وقت فیصلہ کرنا بھی تو ہم پر واجب ہے کہ منتخب کریں تو مستحق کو کریں تاکہ پانچ سال شکایت کی زنجیر نہ بنے. پاکستان دُنیا میں سی پیک کے ذریعے تجارتی تاریخ رقم کرنے جارہی ہے جہاں چائنہ سے لمبی دوستی کے بعد درآمد و برآمد کا عمل شروع کیا جائے گا ساتھ ہی دوسرے ممالک بھی اس منصوبے میں دلچسپی کا اظہار کرتے نظر آرہے ہیں.
2018 کے انتخابات جو کہ عنقریب ہونے جارہے ہیں ان حالات میں جہاں پاکستان سی پیک جیسے منصوبے کی طرف گامزن ہے، پھر انتخابات بھی تو دلچسپ ہونے ہیں. انتظار ہے انتخابات کا جس میں ہم آئے دنوں نئے سیاستدان دیکھنے کہ خواہش مند ہیں. 1970 سے لے کر 2013 کے انتخابات تک یہی منظر عام رہا ہے جس میں عوام اپنے منتخب کردہ رہنما سے شکوے اور گِلے کرتے آرہے ہیں. ملک کے آنے والے انتخابات کا سُن کر اِک تصوری عالم دل اور دماغ میں چھا جاتا ہے، جہاں نئی حکومت، نئے سیاست دانوں کو دیکھ کر دل ہی دل میں خوشی سے جُوم اُٹھتا ہوں کہ نئے لوگ نئی حکومت… نا کوئی شکایت نا کوئی شکوے، ایسا ہوگا نیا پاکستان
http://haalhawal.com/dost-jan-noor/2018-elections/



Saturday, June 10, 2017

ادارے کیوں خاموش ہیں؟

ایک دن میں ہزاروں کی تعداد میں اس دُنیائے فانی میں واقعات ہوتے ہیں. ہر واقع ایک سے الگ اور دوسرے سے زیادہ دردناک اور المناک ہوتا ہے.مگر کسی بھی بنی آدم کو اِس بات کا علم تک نہیں, کیونکہ یہ قوم لاشیں اُٹھانا جانتی ہے آواز نہیں. ہر انسان صرف ایک ہی رٹھے پر زندہ ہے “اُسکے ساتھ ہوا میں کیوں مجھے کیا” صرف یہی ایک جُملہ “اُسکے ساتھ ہوا میں کیوں مجھے کیا” جو کہ انسان کو انسانیت سے دور کرتا جارہا ہے. کچھ دن پہلے کابُل میں حملہ ہوا تھا جس میں عورتیں مرد حضرات اور کہیں معصوم بچے اس میں شہید ہوئے تھے, اِس دُنیا کے ہر اِک ملک میں واقعات ہوتے آرہے ہیں روزانہ کی صورت میں کہیں دہشتگردی کھلے عام ہے تو کہیں چوری چھپے.کہیں دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں تو کہیں “فرار” ہوجاتے ہیں نامعلوم کی پہچان میں. میرا بھی ایک ویسا ہی ملک ہے جو دہشتگردی کا مارا ہے.خیر!
پاکستان کا صوبہ”بلوچستان ” کے دارالحکومت کوئٹہ کے شاہرہ اسپنی پر ایک مرت حضرت اور ایک عورت کو کُھلے عام سڑک پر نشانہ بنایا, ابھی کچھ ہی دن ہوئے ہیں جہاں اُنکے گھر والوں کے آنکھیں شاید اب بھی نم ہوں. جن لوگوں نے یہ حرکت کی وہ تو ہمیشہ کی طرح  فرار ہو گئے اور جونہی پولیس اور ایف سی کا کارواں پہنچا اور پوچھ بوجھ کا سلسلہ شروع ہوگیا.. کچھ لمحات کے بعد اس بات کا بھی پتا چل گیا دو ہزارہ کمیونٹی کے اشخاص تھے پر اس طرح سے قتل وہ بھی مذہب کے نام پر کیا کہوں اب…….. وہی شعیا اور سُنی کے قصے مذہب کا نام اور دہشتگردی کا عمل..مذہب کو بدنام کرنے کی کوششیں..  اِک عورت کی لاش بیچ سڑک پر پڑی لہو سے لت پت..ہم تو کہتے ہیں عورت ماں بہن بیٹی ہے تو یہ کیا ہے؟ کیا ہو رہا ہے؟ کیا کر رہے ہیں سرکاری ادارے؟ میں یہ سوال پوچھتا ہوں سرکار سے کیوں کو لاعمل نہیں ؟  ہر وقت یہ ٹارگٹ کلر (نشانے باز ) آ کر لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں اور پھر تسلی سی فرار ہوکر قبولیت کا اعلان کر دیتے ہیں.ایک بھی ایسا دن آج تک سُننے کو نہیں آیا کہ کوئی نشانہ باز دہشتگرد ہمارے سرکاری اداروں نے دستگیر کیا ہو. بھرسوں سے ایسے ہی ظلم و ستم ہوتے آ رہے ہیں کچھ عرصہ پہلے وکلا پر کیا ہوا اُنکا کہاں گئے دہشتگرد؟ یہاں کھیل ہے تماشا ہے ملک کا اپنا بھی پرایا ہے. کیاے جی رہے ہو تُم اس ملک میں اب تک یہ نم آنکھوں کہ مظلوم آپ کی راہ دیکھ رہے ہیں انصاف کا نعرہ. آو اِک جُہد کریں ایسا جہد ایک بے آواز احتجاج کریں جس پہ مجبور ہو کر کوئی سرکاری اداروں کی طرف سے حکمت عملی ہو. آج ملک بھر میں شعیا اور سُنی کے نعرے کو میں کیا سمجھوں …
ہم انصاف کے خواہاں ہیں ہمیں انصاف دو
زیادہ نہ صحیح ہمارے بچھڑوں کا حساب دو
دہشتگرد جہاں کامیاب ہورہے ہیں کیوں ہم اُس کامیابی اے دور ہیں. جناب مذہب کے نام سے عوام کو بلاہ وجہ شہید کیا جارہا ہے, قوم کو تو اس بات کا کوئی شعور تک نہیں آواز اُٹھانے سے پہلے سوچ کی جپھٹ میں گُم ہو جاتا ہے. یہ دُنیا اب اس حال میں بھی دیکھنا پڑے گا کبھی سوچا بھی نہ تھا ہر وقت یہی سوچ کہ کہیں میرے ساتھ کچھ ہو نہ جائے اِسی وجہ سے آواز ءِ حق دب چُکی ہے.
کہاں ہم اور کہاں یہ ساری باتیں یہ وہ قوم ہے جو فروٹ پر بائیکاٹ کرتی ہے پر ظلم و تشدد پر نہیں. ٹی وی تو رمضان ٹرانزمشن بن چُکے ہیں ریٹنگ چل رہی ہے. کیا کیا بتاوں اس ملک میں کیا نہیں ہو رہا. لکھ کر کچھ خاص تو نہیں ہوتا پر ایک پیغام پہنچا سکتا ہوں کہ قوم اب بھی وقت ہے انصاف کو پکارو انصاف خود آئے گی….. اس رمضان کے ماہ میں دعا گو ہیں کہ اللہ ان دہشت گروں کو ہدایت دے اگر ہیں نصیب میں انکے…..

http://haalhawal.com/Story/16429

وزیر اعلیٰ جام کمال صاحب کی گاڑی دوست جان نُور ویلی آف سی پیک گوادر میں آف روڈ ریلی کا ہرسال ہونا یا کروانا بہت ہی قابل تعری...