Wednesday, July 19, 2017

کرپشن کا عروج


کرپشن کا عروج

دوست جان نور

چند الفاظ ہی شاید کافی تھے اِن کو سمجھانے کو پر کریں تو کیا کریں کیوں کہ سرکار جو پی ایم ایل این کی ٹھری جہاں اپنے ہی خیراتی ادارے کو خود ہی فنڈ پاس کروا کر اپنے جیب میں پیسے رکھ کر پھر اُن کو کنٹریکٹ میں محفوظ نہیں کیا کرتے، اس بات کی حیرت تو ہوگی سب کو جیسے مجھے ہوئی.
میں آج ٹیلی وژن کو اپنا قیمتی وقت دے کر اُس سے کچھ فوائد حاصل کر رہا تھا کہ مجھے اسحاق ڈار کے بارے میں ایک رپورٹ دیکھنے کو ملی جس میں یہ تھا کہ اسحاق ڈار صاب جو کہ وزیر خزانہ ہیں اُنہوں نے یہ عمل کیا ہے کہ اپنے خیراتی ادارے کو فنڈ پاس کیا ہے. اِس بات کو سُننے کہ بعد جناب کو یہ بات راس نہ آنے کی وجہ سے وہ بھڑک گئے اور اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ رپورٹ جھوٹی ہے اور میں دلیل پیش کروں گا سپریم کورٹ میں، کبھی جے آئی ٹی کبھی پانامہ کبھی یہ کبھی وہ ہم تو حیران ہیں کہ ہم کیا کریں.
صرف بلوچستان میں ہم نے دیکھا کہ جب فنانس سیکریٹری مُشتاق رئیسانی کی رہائش گاہ پر نیب کا چھاپہ پڑا تو وہاں سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے جو کہ قریباُ پچھتر کروڑ تک تھے تو اُن کو گرفتار کر کے پوچھ گچھ کی گئیِ اُس کے بعد فائنانس منسٹر کو بھی اسی کرپشن کیس پہ گرفتار کیا گیا. اِس الزام کی وجہ سے وزیر خزانہ بلوچستان میر خالد خان لانگو اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے اور اپنی بے گُناہی کے دعوے کرتے رہے.
اسی طرح کا ایک کیس جب پانامہ کی صورت میں سامنے آیا تو کسی میں ملزمان کو گرفتار کرنے کی ہمت نہ تھی. عمران خان نے سپریم کورٹ میں پٹیشن جمع کروائی اور کہا کہ نواز شریف نے منی لانڈرنگ کر کے ملک کے پیسے بیرون ممالک میں پہنچائے ہیں، تو اس بات پر سپریم کورٹ نے غور و فکر کرنا شروع کی اور اس کی سماعت کے بعد سپریم کورٹ میں اس کے فیصلے کے لیے پانچ جج تھے جن میں سے دو ججوں نے وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فیصلہ دیا اور اُسے بالکل ہی نااہل قرار دیا تو سپریم کورٹ کا یہ غیر جانب دارنہ فیصلہ انجام نہ پایا اور اس کی بنیاد پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک جے آئی ٹی تشکیل دی اور اُس کو ساٹھ دن تک نتیجہ اخذ کرنے کا حکم دیا.
جے آئی ٹی نے اپنے ساٹھ دن کے دورانیہ میں وزیر اعظم سمیت ان کی فیملی کو بلا کر اُن سے سوالات کیے. جس کے بعد دس جولائی کو اُنہوں نے سپریم کورٹ میں اپنا نتیجہ پیش کیا جس کا خلاصہ یہ تھا کہ نواز فیملی نے غلط دلائل پیش کیے ہیں جو کہ سراسر جھوٹ کی بُنیاد پر ہیں….
تو یہ ہے میرا ملک جہاں پاناما کیس کے بعد بھی پاک ہونے کا دعویٰ ہوتا ہے. ایسے وزیر اعظم کی زیر نگرانی ملک چل رہا ہے جس پر کرپشن کے لاتعداد الزامات ہیں. ہم صرف احتساب رقومات کا نہیں بلکہ ہم احتساب ہر چیز کا چاہتے ہیں جس طرح اسحاق ڈار صاب نے کہا کہ میں سوئی سے لے کر مرسڈیز تک سب چیزوں کا حساب سپریم کورٹ میں پیش کروں گا، اسی طرح ہم یہی اپیل کرتے ہیں کہ ہم عوام کے سامنے بھی ہر چیز صاف ہو کہ کون کیا کر رہا ہے اور کون کیا کرنا چاہتا ہے.
http://haalhawal.com/dost-jan-noor/corruption-2/


No comments:

Post a Comment

وزیر اعلیٰ جام کمال صاحب کی گاڑی دوست جان نُور ویلی آف سی پیک گوادر میں آف روڈ ریلی کا ہرسال ہونا یا کروانا بہت ہی قابل تعری...